المدة الزمنية 22:35

Nadir Pathan Pehlwan Vs Rustam Pakistan Bashir Bhola Bhala Pehlwan Kushti Multan | DangalKing

بواسطة Dangal King
192 908 مشاهدة
0
1.2 K
تم نشره في 2021/01/10

الفئة Sports

عرض المزيد

تعليقات - 50
  • @
    @nadeemcheema27504 months ago Bashir bhola bhala won the kushti. Is the great wrestler . 3
  • @
    @khalidbashir57532 years ago پہلوان کو ہم سے بچھڑے چھ برس بیت گئے #
    تحریر و تحقیق : ۔۔۔خالد بشیر بٹ گجراتی #🌹
    ✍️ پاکستان میں دیسی کشتی کا ایک روشن باب آ ج سے چھ سال قبل 5 اگست 2016ء کواس وقت غروب ہوگیا جب پاکستان کے نامور شہہ زور محمد ریاض بٹ عرف راجوراکٹ پہلوان رستم ہلال استقلال سیالکوٹی اپنے خالق حقیقی سے جا ملے تھے۔ راجوراکٹ پہلوان اعصاب شکن شہہ زور تھے جن کا سامنا کرنے سے بڑے بڑے نامی گرامی پہلوان گھبراتے تھے ۔ وہ اکھاڑے میں اترتے ہی رسوم پہلوانی ادا کرنے کے بعد اپنے مدمقابل کو کمال پھرتی وچابکدستی ، داؤ پیچ اور طاقت کے عملی مظاہرے سے بے بس کر دیتے تھے۔ راجوراکٹ پہلوان دنیا کے واحد ایسے پہلوان تھے جن کی پھرتی اوربرق رفتارلڑنت کودیکھ کررستم زماں بھولو پہلوان رستم زماں نے انہیں "راکٹ "کاخطاب دیا جوکہ ان کے نام کا مستقل حصہ بن گیا۔ پنجاب بھر کے دنگلوں میں ان کی کشتی کے بغیر کوئی دنگل مکمل نہیں ہوا کرتا تھا کیونکہ کشتی کے میدان میں وہ داؤ پیچ کا ایسا مظاہرہ کرتے تھے کہ شائقین فن پہلوانی جنہیں دیکھ کر اش اش کراٹھتے تھے اوردادوتحسین کے ڈونگرے برساتے۔ پاکستان بھرمیں ان کی شہہ زوری کی گونج سنائی دیتی تھی ۔ ان کے نام کا طوطی بولتا تھا
    راجوراکٹ پہلوان کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ ہر بس ،ٹرک ، گاڑی، رکشے اوردیواروں پرراجوراکٹ سیالکوٹیہ۔ لکھنا فخرمحسوس کیا جانے لگاحتی' کہ فلم سازوں نے ان کے نام سے منسوب " راجوراکٹ " تین فلمیں بنائیں اورفلمسازوں نے خوب بزنس کیا۔ بھارت میں بھی راجوراکٹ کے نام سے منسوب دوڈرامے بنائے گئے جو کہ مقبولعام ہوئے۔ راجوراکٹ پہلوان نے پاکستان کے نامورپہلوانوں سے کشتیاں لڑیں جن میں خاص طور پر لالہ اعظم پہلوان استادانوالہ ، صدیق پہلوان پسرگونگا پہلوان بالی والہ رستم ہند سیالکوٹی ، جیدی پہلوان لاہوریہ، پنا پہلوان لاہوریہ، ارشد پہلوان بجلی لاہوری ، شیدا پہلوان سندھی والہ سیالکوٹی ، گونگا پہلوان کڑائیانوالہ سیالکوٹی، بشیراپہلوان تیلی گوجرانوالیہ ، انورپہلوان نڑوگوجرانوالیہ، عصمت پہلوان برادریونس پہلوان ستارہ پاکستان گوجرانوالیہ، ضیاء پہلوان رستم گوجرانوالہ، ریاض پہلوان چاندی والہ گوجرانوالیہ،اعظم پہلوان گوجرانوالیہ ، گوگا پہلوان چیمپئین پنجاب گوجرانوالیہ، جیجا پہلوان تیلی لاہوریہ، صلاوا پہلوان ایشئین گولڈ میڈلسٹ لاہوریہ، سعید پہلوان بھاٹی والہ لاہوریہ، اکرام پہلوان چیمپئین انگلینڈ لاہوریہ، بلا پہلوان صابن والا لاہوریہ، عاشق راج پہلوان لاہوریہ، سعید پہلوان کلچیانوالہ لاہوریہ، پپو پہلوان چڑھداسورج لاہوریہ ، شیدا پہلوان منیلا چیمپئین لاہوریہ ، سردارپہلوان پسر بھماں پہلوان چوڑیگر لاہوریہ، نواب پہلوان پسربھماں پہلوان چوڑیگرلاہوریہ، حاجی محمد افضل پہلوان فخر پنجاب لاہوریہ، صادق پہلوان سائیکلانوالہ رستم کولہہ پور ، بھولا پہلوان گاڈی رستم پنجاب ،چراغ پہلوان رستم جھنگ، گانگا پہلوان برادر تلاپہلوان جالندھری فیصل آ بادی، مست پہلوان برادرتلا پہلوان جالندھری فیصل آ بادی ، شفیع پہلوان لائلپوریہ ، شفیع پہلوان گگووالہ ، سیف پہلوان جٹ رستم ساہیوال ، شاداپہلوان سرسانہ رستم جہانیاں منڈی والہ، لال شاہ پہلوان ریاست بہاولپور، بڈو پہلوان ، تاج پہلوان جھیڈو رستم بہاولپور، سیفل پہلوان دادپوترہ رستم بہاولپور، رب نواز پہلوان لڑکا رستم لودھراں ،اللہ وسایا عرف وسو پہلوان بلوچ رستم کہروڑ پکہ، عباس پہلوان ملتانیہ رستم ہانگ ہانگ ، ماکھاپہلوان رستم ملتان ، مشتاق پہلوان پوترہ شاہ نواز پہلوان نانی والہ ستارہ ہند ملتانیہ اورمنظورا پہلوان ملتانیہ کے نام قابل ذکر ہیں۔ ان کے سب سے زیادہ مقابلے تاج پہلوان عرف تاجا جھیڈو سے ہوئے جو بقول امجد جھیڈو کے " 35 کے قریب تھے " ان میں کچھ برابر، کچھ میں راجو راکٹ اور کچھ میں تاجہ جھیڈو کو فتح حاصل ہوئی لیکن میڈیا کی عدم توجہ سے تاجہ جھیڈو راجو راکٹ کے سامنے لوگوں کو چھوٹے فنکار محسوس ہونے لگے حالانکہ وہ 1968 کے اولمپئن میکسیکو ( امریکہ ) بھی تھے۔
    راجوراکٹ پہلوان بیشترکشتیوں میں کامیاب رہے اور انہوں نے فن پہلوانی کے میدان میں نامورپہلوانوں کوبچھاڑ کر رستم سیالکوٹ ، رستم ملتان ، رستم جھنگ ، رستم ساہیوال اور رستم لاہورکے اعزازات حاصل کیے جبکہ سابق صدر پاکستان محمد ایوب خان صاحب سے تمغہ ہلال استقلال پاکستان حاصل کیا۔ راجوراکٹ پہلوان نے اپنی زندگی کی آ خری ایام کشتی ادھیڑعمر میں اپنے سے نصف عمر کے نامورشہہ زور شاہد پہلوان آ ٹے والا رستم پاکستان گوجرانوالیہ سے لاہور کے منٹو پارک میں لڑی جوکہ اٹھارہ منٹ کی کشمکش کے بعد برابر قرار دے دی گئی ۔اس کشتی میں راجوراکٹ پہلوان نے پہلے جیسا دم خم نہ ہونے کے باوجود اپنی فنی مہارت کا خوب مظاہرہ کیا شائقین راجوراکٹ کے داؤ پیچ دیکھ کر اش اش کر اٹھے اور راجوراکٹ بڈھا شیرزندہ باد کے نعرے بلند کرتے رہے ۔
    راجو راکٹ پہلوان بڑے ملنسار و خوش اخلاق ،بڑے باادب پہلوان اور ایک عظیم انسان تھے۔ حب الوطنی کا جذبہ ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا اپنے دورہ بھارت کے دوران انہوں نے بھارتی سورماؤں کو کشتی لڑنے کا کھلا چیلینج دیا مگر کسی بھارتی پہلوان نے ان کایہ چیلنج قبول نہ کیا ۔ البتہ بھارتی سرمایہ داروں اور بھارت کی ریسلنگ فیڈریشن والوں نے انہیں بھارت میں مستقل سکونت اختیار کرنے کے عوض کمرشل اراضی، زرعی زمین ، رہائشی بنگلہ، اکھاڑہ اورجدیدمشینری سے آ راستہ کلب اور نقدکثیر رقم دینے کی پیشکش کی مگر راجوراکٹ پہلوان نے ان سب مراعات کویہ کہہ کر ٹھکرادیا کہ میں مسلمان ہوں پاکستان کی دھرتی میری ماں ہے اور کوئی بیٹا اپنی ماں سے بے وفائی نہیں کرسکتا۔ اپنے وطن عزیز کی خاطر اتنی بڑی بھارتی پیشکش کوجوتے کی ٹھوکر پررکھ کرٹھکرادینے والے اس عظیم محب وطن شہہ زور سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا گیا اوران سے ان کا قدیمی اکھاڑہ بھی چھین لیا گیا جہاں وہ نسل نو کو فن پہلوانی کی تعلیم دیا کرتے تھے ۔ راجوراکٹ پہلوان کو اپنوں کے اس ظلم وستم کااس قدردکھ پہنچا کہ وہ شوگر ،بلڈ پریشر ۔دل اورگردوں کے عارضہ میں مبتلا ہوگئے اور کسمپرسی کی حالت میں 5 اگست 2016ء کو عاشقانِ فن پہلوانی کو ہمیشہ کے لئے داغ مفارقت دے گئے ۔
    ( اناللہ واناالیہ راجعون )
    فن پہلوانی اپنے اس مایہ ناز سپوت پر ہمیشہ بجا طور پر فخر کرتا رہے گااورجب تک فن پہلوانی زندہ ہے راجوراکٹ پہلوان کا نام بھی زندہ جاوید رہے گا۔
    اللہ تبارک وتعالی راجوراکٹ پہلوان مرحوم کی مغفرت وبخشش فرماکر انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔
    (💥 آمین ثم آمین 💚 )
    ...
    2
  • @
    @MuhammadArslan-rw1td2 years ago Bhola Bhala is Legend Wrestler From Lahore Pakistan 🐯 🇵🇰🇵🇰🇵🇰 4
  • @
    @tahirraza1612 years ago Is kushti men bsheer bhola jeta hy saf pta chlta hy 2
  • @
    @khawarmahmood61333 years ago بشیر بھولا بھالا ہی جیتا ہے۔ ساری کشتی کے دوران اس نے نادر پہلوان کو آگے ہی رکھا اور آخری کامیاب داؤ بھی بھولا بھالا ہی نے مارا۔ 5
  • @
    @islahibayantv58232 years ago Nadir pehlwan jeeta hai slowly speed se dekho 2
  • @
    @khalidbashir57532 years ago ✍️💪😢 بہت ہی افسوس کے ساتھ آپ کو اطلاع دی جاتی ہے کہ نعیم پہلوان جو مینار پاکستان لاہور کے احاطے میں بنے ہوئے اکھاڑے میں نوجوان نسل کو فن پہلوان کی تربیت دیتے تھے ماہ جون 2022 میں رضائے الہی! سے وفات پاگئے ہیں۔ انالللہ وانا الیہ راجعون 😱 احباب سے گزارش ہے کہ ان کی مغفرت کی دعا کر دیں / شکریہ😢 دعاگو : خالد بشیر بٹ گجراتی ... 4
  • @
    @MuhammadArslan-rw1td2 years ago Already Bhola Bhala is Winner 💯
    Umpires Are Cheaters Here ❌❌❌
    Fokes The Camra 📸
    4
  • @
    @khanknowledgebeam78623 years ago Basheer bhola bhala bara pehlwan he magar is har ache pehlwan ko hamesha bke howey umpires ki madad se haraya he ha final dao pe ap ko umpire camre ke aage nazar aye ga is kushti main bhi camra man ko umpire yani munsif se foran hat kar yee final seen le liya tab hi aj hum keh rahe hain nadir pehlwan jeet gya he. ... 1
  • @
    @gullshairmaazkhan70487 months ago Ustad .e.mhtrm Bshir bhola.bhala kut k dhs
  • @
    @khalidbashir57532 years ago ✍️🌹 سیالکوٹ کے پہلوانوں کے خاندان استادانوالہ کا شمار فن پہلوانی کی بدولت نہایت ہی مشہور ھے۔ اس کشمیری خاندان میں پرانے زمانے میں نہایت شہہ زور پہلوان ہو گزرے ہیں۔ چونکہ پہلوانوانوں کی ایک کثیر تعداد ان کی شاگرد تھی اس لئے یہ خاندان استادانوالہ کے نام سے معروف ہو گیا۔ عنائت پہلوان اسی معزز خاندان میں دس مارچ 1912 کو استاد غلام محمد پہلوان کے ہاں پیدا ہوئے۔بارہ سال کی عمر میں باپ کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ااس خلا کو عنائت کےبڑے بھائی نزیر پہلوان نے پر کیا۔تیرہ برس کی عمر میں سیالکوٹ کے عظیم پہلوان پنڈت چونی لعل کی شاگردی میں آ گئے۔پندرہ برس کی عمر میں انہوں نے پیشہ ورانہ کشتیوں کا آغاز کیا۔پہلی کشتی میں پھجا وزیر آبادی کو سخی داو سے چت کیا۔ پھر سردار حجام پر فتح پائی۔ نزر پہلوان بھتیجہ مہندا ڈورا گجراتی عنائت کی کلاجنگ کا شکار ہوا۔یہی حال محمد علی نائی گجراتی کا ہوا۔دن دگنی رات چوگنی ترقی کرتے ہوئے غلام پہلوان جموں والے کو بھی چت کر دیا۔ٹھیکیداروں سے معادوں کے بعد محمد حسین گوجرانوالیہ سے تین کشتیاں ہوئیں ، ایک برابر ، ایک میں فتح اور ایک ہار گئے۔گوجرانوالہ ہی کے شیدا پہلوان کو سیالکوٹ میں گرایا۔ شریف اور سوہنی امرتسری سے تین تین کشتیاں ہوئیں ، کچھ میں فتح اور کچھ برابر رہے۔لالہ راج پری پیکر سے زیادہ تر ناقدین کے مطابق دو کشتیاں ہوئیں ایک ہارے اور ایک میں فاتح رہے لیکن دونوں کے طرفدار متضاد دعوے کرتے ہیں۔ عنائت کے بھتیجے مبشر لون کے مطابق پانچ کشیاں ہوئیں جن میں ایک ہارے اور باقی چار جیت گئے۔واللہ اعلم بالصواب۔ حیدر پہلوان امرتسری سے کشتی کے بعد مہاراجہ کوڈلی کے شاگرد ہو گئے اور بےشمار کشتیاں لڑیں۔ ان کی آخری دو کشتیاں سردار پہلوان پسر کریم بخش ستارہ ہند اور احمد بخش ملتانی سے ہوئیں جو انہوں نے سخت کش مکش کے بعد جیت لیں۔ فن پہلوانی کے شائقین کو ان سے بہت سی امیدیں وابستہ تھیں مگر وہ عین عالم جوانی میں 34 برس کی عمر میں اپنے خالق_ حقیقی سے جا ملے۔ انالللہ وانا الیہ راجعون۔ ان کی وفات سے فن پہلوانی کا ایک جاندار اور بھرپور عہد ختم ہو گیا۔ بقول عارف کھڑی شریف : "😢 جو چڑھیا اس ڈھینا اوڑک جو جمیا اس مرنا 😱 " (تحریر # خالد بشیر بٹ گجراتی) ...
  • @
    @khalidbashir57532 years ago غلام قادر کالیہ پہلوان جلالپوری رستم_ ھند #** گجرات سے آٹھ دس کلومیٹر کے فاصلے پر مشرق کی جانب ایک تاریخی قصبہ جلالپور جٹاں ھے۔ اس کی وجہ شہرت برصغیر میں کھڈیوں پر بنے ہوئے کپڑے اور اپنے نامور پہلوانوں کی وجہ سے ہے۔اسی قصبے کے جلاہی محلے میں پیراں دتہ پہلوان کے ہاں 1875 میں غلام قادر عرف کالیہ پہلوان نے جنم لیا۔ پیراں دتہ اس زمانے میں ریاست اندور کا درباری پہلوان تھا۔ 5 برس کی عمر میں کالیہ نے بھی اندور کا رخ کیا۔ پہلوانی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی پھر پنڈت کشلیا نند اور قادر بخش سے بھی پہلوانی کے داو پیچ اور ادب آداب سیکھے۔ سولہ سترہ برس کی عمر میں کالیاجلالپور واپس آ گیا۔یہاں اس وقت کرم داد بکریاں والا کی بہت شہرت تھی۔ جلالپور میں کالیا اکھاڑہ جنگ شاہ ولی میں زور کرنے لگا۔چنانچہ کرم داد اور کالیا دو دفعہ ٹکرائے۔ دونوں دفعہ کالیا نے کرنگے داو کی مدد سے کرم داد کو صاف چت کر دیا۔کرم داد کو گرا کر کالیا پورے پنجاب میں جانا جانے لگا۔اگلی دو کشتیاں مہندا پہلوان ڈورا رستم ہند گجراتی سے ہوئیں جو سخت کش مکش کے بعد کالیا نے جیتیں۔ پھر کریم بخش سیاکوٹی پٹھہ کریم بخش پیلڑے والا چت ہوا ۔اس کے بعد کالیہ کا اگلا شکار عبدالرحیم سلطانی والا رستم_ ھند تھا۔ یہ وہی سلطانی والا ہے جس نے گاما رستم زماں کو چار دفعہ وختے میں ڈالے رکھا۔اس کشتی میں سلطانی والا کو وزیر آباد میں شکست دی لیکن رحیم کے حامیوں نے شکست تسلیم نہ کی۔ برصغیر کے شہرہ آفاق ناقد انور جلالپوری مرحوم کے بقول سلطانی والا کو شکست ہوئی۔رحیم اور کالیہ کی تیسری کشتی برابر رہی۔ کالیہ نے حسن بخش ملتانی، نتھا چنگڑ، آغا پہلوان دہلی والا کو بھی ہرایا جبکہ غلام محمد یکہ سے برابر رہا۔کوئٹہ میں نارنگ خاں،ٹیکم گڑھ میں دھکڑ سنگھ، کولہاپور میں خلیفہ غلام محی الدین، بدو برہمن،وغیرہ کو کرنگا داو سے گرایا۔گونگا اور کالیہ وزیر آباد میں ٹکرائے لیکن کشتی فساد کی نزر ہو گئی۔ کالیہ کلو امرتسری، خلیفہ گھوڑا ، گستا سنگھ اور گونگا کے والد گاموں بالی والا سے بھی نبرد آزما ہوا۔کالیہ کے دو بیٹے تھے لیکن دونوں بڑے پہلوان ثابت نہ ہوئے۔ البتہ غلام محمد پہلوان نے گوگا پہلوان پسر امام بخش رستم_ ھند کو 1950 میں جلالپور جٹاں میں ہرایا۔ کالیہ نے بےشمار شاگرد بھی تیار کئے جن میں غلام قادرٹم ٹم والا ، بلا پہلوان وغیرہ نمایاں ہیں۔ بیرون ملک کا سفر : ** 1931 میں ہندوستانی پہلوانوں کے ساتھ یورپ کا سفر کیااور انگریزوں کو زیر کیا۔کالیا نے صرف مہنی رینی والا رستم_ھند سے شکست کھائی اور امام بخش رستم ہند کے ابتدائی دور میں امام بخش کا پلہ بھاری رہا لیکن شکست نہ ہوئی۔ کالیہ نے جرمنی کے شہرہ افاق کریمر پہلوان کو بھی کرنگا داو کی مدد سے دھول چٹائی۔ یورپ کی مہم کے دوران رستم ترکی محمود پہلوان اور یوسف اسماعیل باوجود بڑے پہلوان ہونے کے کالیہ کے سامنے نہ آئے۔ کالیہ کی وفات :** 07 اگست 1940 قیام پاکستان سے سات برس پہلےگجرات سے سینکڑوں میل دور حیدر آباد دکن میں وفات پائی اور آخری آرام گاہ بھی وہیں نصیب ہوئی۔ 👌"دو گز زمیں بھی نہ ملی کوئے یار میں"😢 ...
  • @
    @JunaidKhan.12143 years ago Nadir palhwan Pathan jeet gya tha ye khusti 3
  • @
    @khanknowledgebeam78623 years ago No dout nadir pehlwan is clearly winner you can see in slow motion 1
  • @
    @topscene19326 months ago Bhola bhala wins
    Nadir pathan cheater
    1
  • @
    @nadeemcheema27504 months ago Bashir bhola bhala won the kushti. Is the great wrestler . 3
  • @
    @khalidbashir57532 years ago پہلوان کو ہم سے بچھڑے چھ برس بیت گئے #
    تحریر و تحقیق : ۔۔۔خالد بشیر بٹ گجراتی #🌹
    ✍️ پاکستان میں دیسی کشتی کا ایک روشن باب آ ج سے چھ سال قبل 5 اگست 2016ء کواس وقت غروب ہوگیا جب پاکستان کے نامور شہہ زور محمد ریاض بٹ عرف راجوراکٹ پہلوان رستم ہلال استقلال سیالکوٹی اپنے خالق حقیقی سے جا ملے تھے۔ راجوراکٹ پہلوان اعصاب شکن شہہ زور تھے جن کا سامنا کرنے سے بڑے بڑے نامی گرامی پہلوان گھبراتے تھے ۔ وہ اکھاڑے میں اترتے ہی رسوم پہلوانی ادا کرنے کے بعد اپنے مدمقابل کو کمال پھرتی وچابکدستی ، داؤ پیچ اور طاقت کے عملی مظاہرے سے بے بس کر دیتے تھے۔ راجوراکٹ پہلوان دنیا کے واحد ایسے پہلوان تھے جن کی پھرتی اوربرق رفتارلڑنت کودیکھ کررستم زماں بھولو پہلوان رستم زماں نے انہیں "راکٹ "کاخطاب دیا جوکہ ان کے نام کا مستقل حصہ بن گیا۔ پنجاب بھر کے دنگلوں میں ان کی کشتی کے بغیر کوئی دنگل مکمل نہیں ہوا کرتا تھا کیونکہ کشتی کے میدان میں وہ داؤ پیچ کا ایسا مظاہرہ کرتے تھے کہ شائقین فن پہلوانی جنہیں دیکھ کر اش اش کراٹھتے تھے اوردادوتحسین کے ڈونگرے برساتے۔ پاکستان بھرمیں ان کی شہہ زوری کی گونج سنائی دیتی تھی ۔ ان کے نام کا طوطی بولتا تھا
    راجوراکٹ پہلوان کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ ہر بس ،ٹرک ، گاڑی، رکشے اوردیواروں پرراجوراکٹ سیالکوٹیہ۔ لکھنا فخرمحسوس کیا جانے لگاحتی' کہ فلم سازوں نے ان کے نام سے منسوب " راجوراکٹ " تین فلمیں بنائیں اورفلمسازوں نے خوب بزنس کیا۔ بھارت میں بھی راجوراکٹ کے نام سے منسوب دوڈرامے بنائے گئے جو کہ مقبولعام ہوئے۔ راجوراکٹ پہلوان نے پاکستان کے نامورپہلوانوں سے کشتیاں لڑیں جن میں خاص طور پر لالہ اعظم پہلوان استادانوالہ ، صدیق پہلوان پسرگونگا پہلوان بالی والہ رستم ہند سیالکوٹی ، جیدی پہلوان لاہوریہ، پنا پہلوان لاہوریہ، ارشد پہلوان بجلی لاہوری ، شیدا پہلوان سندھی والہ سیالکوٹی ، گونگا پہلوان کڑائیانوالہ سیالکوٹی، بشیراپہلوان تیلی گوجرانوالیہ ، انورپہلوان نڑوگوجرانوالیہ، عصمت پہلوان برادریونس پہلوان ستارہ پاکستان گوجرانوالیہ، ضیاء پہلوان رستم گوجرانوالہ، ریاض پہلوان چاندی والہ گوجرانوالیہ،اعظم پہلوان گوجرانوالیہ ، گوگا پہلوان چیمپئین پنجاب گوجرانوالیہ، جیجا پہلوان تیلی لاہوریہ، صلاوا پہلوان ایشئین گولڈ میڈلسٹ لاہوریہ، سعید پہلوان بھاٹی والہ لاہوریہ، اکرام پہلوان چیمپئین انگلینڈ لاہوریہ، بلا پہلوان صابن والا لاہوریہ، عاشق راج پہلوان لاہوریہ، سعید پہلوان کلچیانوالہ لاہوریہ، پپو پہلوان چڑھداسورج لاہوریہ ، شیدا پہلوان منیلا چیمپئین لاہوریہ ، سردارپہلوان پسر بھماں پہلوان چوڑیگر لاہوریہ، نواب پہلوان پسربھماں پہلوان چوڑیگرلاہوریہ، حاجی محمد افضل پہلوان فخر پنجاب لاہوریہ، صادق پہلوان سائیکلانوالہ رستم کولہہ پور ، بھولا پہلوان گاڈی رستم پنجاب ،چراغ پہلوان رستم جھنگ، گانگا پہلوان برادر تلاپہلوان جالندھری فیصل آ بادی، مست پہلوان برادرتلا پہلوان جالندھری فیصل آ بادی ، شفیع پہلوان لائلپوریہ ، شفیع پہلوان گگووالہ ، سیف پہلوان جٹ رستم ساہیوال ، شاداپہلوان سرسانہ رستم جہانیاں منڈی والہ، لال شاہ پہلوان ریاست بہاولپور، بڈو پہلوان ، تاج پہلوان جھیڈو رستم بہاولپور، سیفل پہلوان دادپوترہ رستم بہاولپور، رب نواز پہلوان لڑکا رستم لودھراں ،اللہ وسایا عرف وسو پہلوان بلوچ رستم کہروڑ پکہ، عباس پہلوان ملتانیہ رستم ہانگ ہانگ ، ماکھاپہلوان رستم ملتان ، مشتاق پہلوان پوترہ شاہ نواز پہلوان نانی والہ ستارہ ہند ملتانیہ اورمنظورا پہلوان ملتانیہ کے نام قابل ذکر ہیں۔ ان کے سب سے زیادہ مقابلے تاج پہلوان عرف تاجا جھیڈو سے ہوئے جو بقول امجد جھیڈو کے " 35 کے قریب تھے " ان میں کچھ برابر، کچھ میں راجو راکٹ اور کچھ میں تاجہ جھیڈو کو فتح حاصل ہوئی لیکن میڈیا کی عدم توجہ سے تاجہ جھیڈو راجو راکٹ کے سامنے لوگوں کو چھوٹے فنکار محسوس ہونے لگے حالانکہ وہ 1968 کے اولمپئن میکسیکو ( امریکہ ) بھی تھے۔
    راجوراکٹ پہلوان بیشترکشتیوں میں کامیاب رہے اور انہوں نے فن پہلوانی کے میدان میں نامورپہلوانوں کوبچھاڑ کر رستم سیالکوٹ ، رستم ملتان ، رستم جھنگ ، رستم ساہیوال اور رستم لاہورکے اعزازات حاصل کیے جبکہ سابق صدر پاکستان محمد ایوب خان صاحب سے تمغہ ہلال استقلال پاکستان حاصل کیا۔ راجوراکٹ پہلوان نے اپنی زندگی کی آ خری ایام کشتی ادھیڑعمر میں اپنے سے نصف عمر کے نامورشہہ زور شاہد پہلوان آ ٹے والا رستم پاکستان گوجرانوالیہ سے لاہور کے منٹو پارک میں لڑی جوکہ اٹھارہ منٹ کی کشمکش کے بعد برابر قرار دے دی گئی ۔اس کشتی میں راجوراکٹ پہلوان نے پہلے جیسا دم خم نہ ہونے کے باوجود اپنی فنی مہارت کا خوب مظاہرہ کیا شائقین راجوراکٹ کے داؤ پیچ دیکھ کر اش اش کر اٹھے اور راجوراکٹ بڈھا شیرزندہ باد کے نعرے بلند کرتے رہے ۔
    راجو راکٹ پہلوان بڑے ملنسار و خوش اخلاق ،بڑے باادب پہلوان اور ایک عظیم انسان تھے۔ حب الوطنی کا جذبہ ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا اپنے دورہ بھارت کے دوران انہوں نے بھارتی سورماؤں کو کشتی لڑنے کا کھلا چیلینج دیا مگر کسی بھارتی پہلوان نے ان کایہ چیلنج قبول نہ کیا ۔ البتہ بھارتی سرمایہ داروں اور بھارت کی ریسلنگ فیڈریشن والوں نے انہیں بھارت میں مستقل سکونت اختیار کرنے کے عوض کمرشل اراضی، زرعی زمین ، رہائشی بنگلہ، اکھاڑہ اورجدیدمشینری سے آ راستہ کلب اور نقدکثیر رقم دینے کی پیشکش کی مگر راجوراکٹ پہلوان نے ان سب مراعات کویہ کہہ کر ٹھکرادیا کہ میں مسلمان ہوں پاکستان کی دھرتی میری ماں ہے اور کوئی بیٹا اپنی ماں سے بے وفائی نہیں کرسکتا۔ اپنے وطن عزیز کی خاطر اتنی بڑی بھارتی پیشکش کوجوتے کی ٹھوکر پررکھ کرٹھکرادینے والے اس عظیم محب وطن شہہ زور سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا گیا اوران سے ان کا قدیمی اکھاڑہ بھی چھین لیا گیا جہاں وہ نسل نو کو فن پہلوانی کی تعلیم دیا کرتے تھے ۔ راجوراکٹ پہلوان کو اپنوں کے اس ظلم وستم کااس قدردکھ پہنچا کہ وہ شوگر ،بلڈ پریشر ۔دل اورگردوں کے عارضہ میں مبتلا ہوگئے اور کسمپرسی کی حالت میں 5 اگست 2016ء کو عاشقانِ فن پہلوانی کو ہمیشہ کے لئے داغ مفارقت دے گئے ۔
    ( اناللہ واناالیہ راجعون )
    فن پہلوانی اپنے اس مایہ ناز سپوت پر ہمیشہ بجا طور پر فخر کرتا رہے گااورجب تک فن پہلوانی زندہ ہے راجوراکٹ پہلوان کا نام بھی زندہ جاوید رہے گا۔
    اللہ تبارک وتعالی راجوراکٹ پہلوان مرحوم کی مغفرت وبخشش فرماکر انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔
    (💥 آمین ثم آمین 💚 )
    ...
    2
  • @
    @MuhammadArslan-rw1td2 years ago Bhola Bhala is Legend Wrestler From Lahore Pakistan 🐯 🇵🇰🇵🇰🇵🇰 4
  • @
    @tahirraza1612 years ago Is kushti men bsheer bhola jeta hy saf pta chlta hy 2
  • @
    @khawarmahmood61333 years ago بشیر بھولا بھالا ہی جیتا ہے۔ ساری کشتی کے دوران اس نے نادر پہلوان کو آگے ہی رکھا اور آخری کامیاب داؤ بھی بھولا بھالا ہی نے مارا۔ 5
  • @
    @islahibayantv58232 years ago Nadir pehlwan jeeta hai slowly speed se dekho 2
  • @
    @khalidbashir57532 years ago ✍️💪😢 بہت ہی افسوس کے ساتھ آپ کو اطلاع دی جاتی ہے کہ نعیم پہلوان جو مینار پاکستان لاہور کے احاطے میں بنے ہوئے اکھاڑے میں نوجوان نسل کو فن پہلوان کی تربیت دیتے تھے ماہ جون 2022 میں رضائے الہی! سے وفات پاگئے ہیں۔ انالللہ وانا الیہ راجعون 😱 احباب سے گزارش ہے کہ ان کی مغفرت کی دعا کر دیں / شکریہ😢 دعاگو : خالد بشیر بٹ گجراتی ... 4
  • @
    @MuhammadArslan-rw1td2 years ago Already Bhola Bhala is Winner 💯
    Umpires Are Cheaters Here ❌❌❌
    Fokes The Camra 📸
    4
  • @
    @khanknowledgebeam78623 years ago Basheer bhola bhala bara pehlwan he magar is har ache pehlwan ko hamesha bke howey umpires ki madad se haraya he ha final dao pe ap ko umpire camre ke aage nazar aye ga is kushti main bhi camra man ko umpire yani munsif se foran hat kar yee final seen le liya tab hi aj hum keh rahe hain nadir pehlwan jeet gya he. ... 1
  • @
    @gullshairmaazkhan70487 months ago Ustad .e.mhtrm Bshir bhola.bhala kut k dhs
  • @
    @khalidbashir57532 years ago ✍️🌹 سیالکوٹ کے پہلوانوں کے خاندان استادانوالہ کا شمار فن پہلوانی کی بدولت نہایت ہی مشہور ھے۔ اس کشمیری خاندان میں پرانے زمانے میں نہایت شہہ زور پہلوان ہو گزرے ہیں۔ چونکہ پہلوانوانوں کی ایک کثیر تعداد ان کی شاگرد تھی اس لئے یہ خاندان استادانوالہ کے نام سے معروف ہو گیا۔ عنائت پہلوان اسی معزز خاندان میں دس مارچ 1912 کو استاد غلام محمد پہلوان کے ہاں پیدا ہوئے۔بارہ سال کی عمر میں باپ کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ااس خلا کو عنائت کےبڑے بھائی نزیر پہلوان نے پر کیا۔تیرہ برس کی عمر میں سیالکوٹ کے عظیم پہلوان پنڈت چونی لعل کی شاگردی میں آ گئے۔پندرہ برس کی عمر میں انہوں نے پیشہ ورانہ کشتیوں کا آغاز کیا۔پہلی کشتی میں پھجا وزیر آبادی کو سخی داو سے چت کیا۔ پھر سردار حجام پر فتح پائی۔ نزر پہلوان بھتیجہ مہندا ڈورا گجراتی عنائت کی کلاجنگ کا شکار ہوا۔یہی حال محمد علی نائی گجراتی کا ہوا۔دن دگنی رات چوگنی ترقی کرتے ہوئے غلام پہلوان جموں والے کو بھی چت کر دیا۔ٹھیکیداروں سے معادوں کے بعد محمد حسین گوجرانوالیہ سے تین کشتیاں ہوئیں ، ایک برابر ، ایک میں فتح اور ایک ہار گئے۔گوجرانوالہ ہی کے شیدا پہلوان کو سیالکوٹ میں گرایا۔ شریف اور سوہنی امرتسری سے تین تین کشتیاں ہوئیں ، کچھ میں فتح اور کچھ برابر رہے۔لالہ راج پری پیکر سے زیادہ تر ناقدین کے مطابق دو کشتیاں ہوئیں ایک ہارے اور ایک میں فاتح رہے لیکن دونوں کے طرفدار متضاد دعوے کرتے ہیں۔ عنائت کے بھتیجے مبشر لون کے مطابق پانچ کشیاں ہوئیں جن میں ایک ہارے اور باقی چار جیت گئے۔واللہ اعلم بالصواب۔ حیدر پہلوان امرتسری سے کشتی کے بعد مہاراجہ کوڈلی کے شاگرد ہو گئے اور بےشمار کشتیاں لڑیں۔ ان کی آخری دو کشتیاں سردار پہلوان پسر کریم بخش ستارہ ہند اور احمد بخش ملتانی سے ہوئیں جو انہوں نے سخت کش مکش کے بعد جیت لیں۔ فن پہلوانی کے شائقین کو ان سے بہت سی امیدیں وابستہ تھیں مگر وہ عین عالم جوانی میں 34 برس کی عمر میں اپنے خالق_ حقیقی سے جا ملے۔ انالللہ وانا الیہ راجعون۔ ان کی وفات سے فن پہلوانی کا ایک جاندار اور بھرپور عہد ختم ہو گیا۔ بقول عارف کھڑی شریف : "😢 جو چڑھیا اس ڈھینا اوڑک جو جمیا اس مرنا 😱 " (تحریر # خالد بشیر بٹ گجراتی) ...
  • @
    @khalidbashir57532 years ago غلام قادر کالیہ پہلوان جلالپوری رستم_ ھند #** گجرات سے آٹھ دس کلومیٹر کے فاصلے پر مشرق کی جانب ایک تاریخی قصبہ جلالپور جٹاں ھے۔ اس کی وجہ شہرت برصغیر میں کھڈیوں پر بنے ہوئے کپڑے اور اپنے نامور پہلوانوں کی وجہ سے ہے۔اسی قصبے کے جلاہی محلے میں پیراں دتہ پہلوان کے ہاں 1875 میں غلام قادر عرف کالیہ پہلوان نے جنم لیا۔ پیراں دتہ اس زمانے میں ریاست اندور کا درباری پہلوان تھا۔ 5 برس کی عمر میں کالیہ نے بھی اندور کا رخ کیا۔ پہلوانی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی پھر پنڈت کشلیا نند اور قادر بخش سے بھی پہلوانی کے داو پیچ اور ادب آداب سیکھے۔ سولہ سترہ برس کی عمر میں کالیاجلالپور واپس آ گیا۔یہاں اس وقت کرم داد بکریاں والا کی بہت شہرت تھی۔ جلالپور میں کالیا اکھاڑہ جنگ شاہ ولی میں زور کرنے لگا۔چنانچہ کرم داد اور کالیا دو دفعہ ٹکرائے۔ دونوں دفعہ کالیا نے کرنگے داو کی مدد سے کرم داد کو صاف چت کر دیا۔کرم داد کو گرا کر کالیا پورے پنجاب میں جانا جانے لگا۔اگلی دو کشتیاں مہندا پہلوان ڈورا رستم ہند گجراتی سے ہوئیں جو سخت کش مکش کے بعد کالیا نے جیتیں۔ پھر کریم بخش سیاکوٹی پٹھہ کریم بخش پیلڑے والا چت ہوا ۔اس کے بعد کالیہ کا اگلا شکار عبدالرحیم سلطانی والا رستم_ ھند تھا۔ یہ وہی سلطانی والا ہے جس نے گاما رستم زماں کو چار دفعہ وختے میں ڈالے رکھا۔اس کشتی میں سلطانی والا کو وزیر آباد میں شکست دی لیکن رحیم کے حامیوں نے شکست تسلیم نہ کی۔ برصغیر کے شہرہ آفاق ناقد انور جلالپوری مرحوم کے بقول سلطانی والا کو شکست ہوئی۔رحیم اور کالیہ کی تیسری کشتی برابر رہی۔ کالیہ نے حسن بخش ملتانی، نتھا چنگڑ، آغا پہلوان دہلی والا کو بھی ہرایا جبکہ غلام محمد یکہ سے برابر رہا۔کوئٹہ میں نارنگ خاں،ٹیکم گڑھ میں دھکڑ سنگھ، کولہاپور میں خلیفہ غلام محی الدین، بدو برہمن،وغیرہ کو کرنگا داو سے گرایا۔گونگا اور کالیہ وزیر آباد میں ٹکرائے لیکن کشتی فساد کی نزر ہو گئی۔ کالیہ کلو امرتسری، خلیفہ گھوڑا ، گستا سنگھ اور گونگا کے والد گاموں بالی والا سے بھی نبرد آزما ہوا۔کالیہ کے دو بیٹے تھے لیکن دونوں بڑے پہلوان ثابت نہ ہوئے۔ البتہ غلام محمد پہلوان نے گوگا پہلوان پسر امام بخش رستم_ ھند کو 1950 میں جلالپور جٹاں میں ہرایا۔ کالیہ نے بےشمار شاگرد بھی تیار کئے جن میں غلام قادرٹم ٹم والا ، بلا پہلوان وغیرہ نمایاں ہیں۔ بیرون ملک کا سفر : ** 1931 میں ہندوستانی پہلوانوں کے ساتھ یورپ کا سفر کیااور انگریزوں کو زیر کیا۔کالیا نے صرف مہنی رینی والا رستم_ھند سے شکست کھائی اور امام بخش رستم ہند کے ابتدائی دور میں امام بخش کا پلہ بھاری رہا لیکن شکست نہ ہوئی۔ کالیہ نے جرمنی کے شہرہ افاق کریمر پہلوان کو بھی کرنگا داو کی مدد سے دھول چٹائی۔ یورپ کی مہم کے دوران رستم ترکی محمود پہلوان اور یوسف اسماعیل باوجود بڑے پہلوان ہونے کے کالیہ کے سامنے نہ آئے۔ کالیہ کی وفات :** 07 اگست 1940 قیام پاکستان سے سات برس پہلےگجرات سے سینکڑوں میل دور حیدر آباد دکن میں وفات پائی اور آخری آرام گاہ بھی وہیں نصیب ہوئی۔ 👌"دو گز زمیں بھی نہ ملی کوئے یار میں"😢 ...
  • @
    @JunaidKhan.12143 years ago Nadir palhwan Pathan jeet gya tha ye khusti 3
  • @
    @khanknowledgebeam78623 years ago No dout nadir pehlwan is clearly winner you can see in slow motion 1
  • @
    @topscene19326 months ago Bhola bhala wins
    Nadir pathan cheater
    1
  • @
    @nadeemcheema27504 months ago Bashir bhola bhala won the kushti. Is the great wrestler . 3
  • @
    @khalidbashir57532 years ago پہلوان کو ہم سے بچھڑے چھ برس بیت گئے #
    تحریر و تحقیق : ۔۔۔خالد بشیر بٹ گجراتی #🌹
    ✍️ پاکستان میں دیسی کشتی کا ایک روشن باب آ ج سے چھ سال قبل 5 اگست 2016ء کواس وقت غروب ہوگیا جب پاکستان کے نامور شہہ زور محمد ریاض بٹ عرف راجوراکٹ پہلوان رستم ہلال استقلال سیالکوٹی اپنے خالق حقیقی سے جا ملے تھے۔ راجوراکٹ پہلوان اعصاب شکن شہہ زور تھے جن کا سامنا کرنے سے بڑے بڑے نامی گرامی پہلوان گھبراتے تھے ۔ وہ اکھاڑے میں اترتے ہی رسوم پہلوانی ادا کرنے کے بعد اپنے مدمقابل کو کمال پھرتی وچابکدستی ، داؤ پیچ اور طاقت کے عملی مظاہرے سے بے بس کر دیتے تھے۔ راجوراکٹ پہلوان دنیا کے واحد ایسے پہلوان تھے جن کی پھرتی اوربرق رفتارلڑنت کودیکھ کررستم زماں بھولو پہلوان رستم زماں نے انہیں "راکٹ "کاخطاب دیا جوکہ ان کے نام کا مستقل حصہ بن گیا۔ پنجاب بھر کے دنگلوں میں ان کی کشتی کے بغیر کوئی دنگل مکمل نہیں ہوا کرتا تھا کیونکہ کشتی کے میدان میں وہ داؤ پیچ کا ایسا مظاہرہ کرتے تھے کہ شائقین فن پہلوانی جنہیں دیکھ کر اش اش کراٹھتے تھے اوردادوتحسین کے ڈونگرے برساتے۔ پاکستان بھرمیں ان کی شہہ زوری کی گونج سنائی دیتی تھی ۔ ان کے نام کا طوطی بولتا تھا
    راجوراکٹ پہلوان کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ ہر بس ،ٹرک ، گاڑی، رکشے اوردیواروں پرراجوراکٹ سیالکوٹیہ۔ لکھنا فخرمحسوس کیا جانے لگاحتی' کہ فلم سازوں نے ان کے نام سے منسوب " راجوراکٹ " تین فلمیں بنائیں اورفلمسازوں نے خوب بزنس کیا۔ بھارت میں بھی راجوراکٹ کے نام سے منسوب دوڈرامے بنائے گئے جو کہ مقبولعام ہوئے۔ راجوراکٹ پہلوان نے پاکستان کے نامورپہلوانوں سے کشتیاں لڑیں جن میں خاص طور پر لالہ اعظم پہلوان استادانوالہ ، صدیق پہلوان پسرگونگا پہلوان بالی والہ رستم ہند سیالکوٹی ، جیدی پہلوان لاہوریہ، پنا پہلوان لاہوریہ، ارشد پہلوان بجلی لاہوری ، شیدا پہلوان سندھی والہ سیالکوٹی ، گونگا پہلوان کڑائیانوالہ سیالکوٹی، بشیراپہلوان تیلی گوجرانوالیہ ، انورپہلوان نڑوگوجرانوالیہ، عصمت پہلوان برادریونس پہلوان ستارہ پاکستان گوجرانوالیہ، ضیاء پہلوان رستم گوجرانوالہ، ریاض پہلوان چاندی والہ گوجرانوالیہ،اعظم پہلوان گوجرانوالیہ ، گوگا پہلوان چیمپئین پنجاب گوجرانوالیہ، جیجا پہلوان تیلی لاہوریہ، صلاوا پہلوان ایشئین گولڈ میڈلسٹ لاہوریہ، سعید پہلوان بھاٹی والہ لاہوریہ، اکرام پہلوان چیمپئین انگلینڈ لاہوریہ، بلا پہلوان صابن والا لاہوریہ، عاشق راج پہلوان لاہوریہ، سعید پہلوان کلچیانوالہ لاہوریہ، پپو پہلوان چڑھداسورج لاہوریہ ، شیدا پہلوان منیلا چیمپئین لاہوریہ ، سردارپہلوان پسر بھماں پہلوان چوڑیگر لاہوریہ، نواب پہلوان پسربھماں پہلوان چوڑیگرلاہوریہ، حاجی محمد افضل پہلوان فخر پنجاب لاہوریہ، صادق پہلوان سائیکلانوالہ رستم کولہہ پور ، بھولا پہلوان گاڈی رستم پنجاب ،چراغ پہلوان رستم جھنگ، گانگا پہلوان برادر تلاپہلوان جالندھری فیصل آ بادی، مست پہلوان برادرتلا پہلوان جالندھری فیصل آ بادی ، شفیع پہلوان لائلپوریہ ، شفیع پہلوان گگووالہ ، سیف پہلوان جٹ رستم ساہیوال ، شاداپہلوان سرسانہ رستم جہانیاں منڈی والہ، لال شاہ پہلوان ریاست بہاولپور، بڈو پہلوان ، تاج پہلوان جھیڈو رستم بہاولپور، سیفل پہلوان دادپوترہ رستم بہاولپور، رب نواز پہلوان لڑکا رستم لودھراں ،اللہ وسایا عرف وسو پہلوان بلوچ رستم کہروڑ پکہ، عباس پہلوان ملتانیہ رستم ہانگ ہانگ ، ماکھاپہلوان رستم ملتان ، مشتاق پہلوان پوترہ شاہ نواز پہلوان نانی والہ ستارہ ہند ملتانیہ اورمنظورا پہلوان ملتانیہ کے نام قابل ذکر ہیں۔ ان کے سب سے زیادہ مقابلے تاج پہلوان عرف تاجا جھیڈو سے ہوئے جو بقول امجد جھیڈو کے " 35 کے قریب تھے " ان میں کچھ برابر، کچھ میں راجو راکٹ اور کچھ میں تاجہ جھیڈو کو فتح حاصل ہوئی لیکن میڈیا کی عدم توجہ سے تاجہ جھیڈو راجو راکٹ کے سامنے لوگوں کو چھوٹے فنکار محسوس ہونے لگے حالانکہ وہ 1968 کے اولمپئن میکسیکو ( امریکہ ) بھی تھے۔
    راجوراکٹ پہلوان بیشترکشتیوں میں کامیاب رہے اور انہوں نے فن پہلوانی کے میدان میں نامورپہلوانوں کوبچھاڑ کر رستم سیالکوٹ ، رستم ملتان ، رستم جھنگ ، رستم ساہیوال اور رستم لاہورکے اعزازات حاصل کیے جبکہ سابق صدر پاکستان محمد ایوب خان صاحب سے تمغہ ہلال استقلال پاکستان حاصل کیا۔ راجوراکٹ پہلوان نے اپنی زندگی کی آ خری ایام کشتی ادھیڑعمر میں اپنے سے نصف عمر کے نامورشہہ زور شاہد پہلوان آ ٹے والا رستم پاکستان گوجرانوالیہ سے لاہور کے منٹو پارک میں لڑی جوکہ اٹھارہ منٹ کی کشمکش کے بعد برابر قرار دے دی گئی ۔اس کشتی میں راجوراکٹ پہلوان نے پہلے جیسا دم خم نہ ہونے کے باوجود اپنی فنی مہارت کا خوب مظاہرہ کیا شائقین راجوراکٹ کے داؤ پیچ دیکھ کر اش اش کر اٹھے اور راجوراکٹ بڈھا شیرزندہ باد کے نعرے بلند کرتے رہے ۔
    راجو راکٹ پہلوان بڑے ملنسار و خوش اخلاق ،بڑے باادب پہلوان اور ایک عظیم انسان تھے۔ حب الوطنی کا جذبہ ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا اپنے دورہ بھارت کے دوران انہوں نے بھارتی سورماؤں کو کشتی لڑنے کا کھلا چیلینج دیا مگر کسی بھارتی پہلوان نے ان کایہ چیلنج قبول نہ کیا ۔ البتہ بھارتی سرمایہ داروں اور بھارت کی ریسلنگ فیڈریشن والوں نے انہیں بھارت میں مستقل سکونت اختیار کرنے کے عوض کمرشل اراضی، زرعی زمین ، رہائشی بنگلہ، اکھاڑہ اورجدیدمشینری سے آ راستہ کلب اور نقدکثیر رقم دینے کی پیشکش کی مگر راجوراکٹ پہلوان نے ان سب مراعات کویہ کہہ کر ٹھکرادیا کہ میں مسلمان ہوں پاکستان کی دھرتی میری ماں ہے اور کوئی بیٹا اپنی ماں سے بے وفائی نہیں کرسکتا۔ اپنے وطن عزیز کی خاطر اتنی بڑی بھارتی پیشکش کوجوتے کی ٹھوکر پررکھ کرٹھکرادینے والے اس عظیم محب وطن شہہ زور سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا گیا اوران سے ان کا قدیمی اکھاڑہ بھی چھین لیا گیا جہاں وہ نسل نو کو فن پہلوانی کی تعلیم دیا کرتے تھے ۔ راجوراکٹ پہلوان کو اپنوں کے اس ظلم وستم کااس قدردکھ پہنچا کہ وہ شوگر ،بلڈ پریشر ۔دل اورگردوں کے عارضہ میں مبتلا ہوگئے اور کسمپرسی کی حالت میں 5 اگست 2016ء کو عاشقانِ فن پہلوانی کو ہمیشہ کے لئے داغ مفارقت دے گئے ۔
    ( اناللہ واناالیہ راجعون )
    فن پہلوانی اپنے اس مایہ ناز سپوت پر ہمیشہ بجا طور پر فخر کرتا رہے گااورجب تک فن پہلوانی زندہ ہے راجوراکٹ پہلوان کا نام بھی زندہ جاوید رہے گا۔
    اللہ تبارک وتعالی راجوراکٹ پہلوان مرحوم کی مغفرت وبخشش فرماکر انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔
    (💥 آمین ثم آمین 💚 )
    ...
    2
  • @
    @MuhammadArslan-rw1td2 years ago Bhola Bhala is Legend Wrestler From Lahore Pakistan 🐯 🇵🇰🇵🇰🇵🇰 4
  • @
    @tahirraza1612 years ago Is kushti men bsheer bhola jeta hy saf pta chlta hy 2
  • @
    @khawarmahmood61333 years ago بشیر بھولا بھالا ہی جیتا ہے۔ ساری کشتی کے دوران اس نے نادر پہلوان کو آگے ہی رکھا اور آخری کامیاب داؤ بھی بھولا بھالا ہی نے مارا۔ 5
  • @
    @islahibayantv58232 years ago Nadir pehlwan jeeta hai slowly speed se dekho 2
  • @
    @khalidbashir57532 years ago ✍️💪😢 بہت ہی افسوس کے ساتھ آپ کو اطلاع دی جاتی ہے کہ نعیم پہلوان جو مینار پاکستان لاہور کے احاطے میں بنے ہوئے اکھاڑے میں نوجوان نسل کو فن پہلوان کی تربیت دیتے تھے ماہ جون 2022 میں رضائے الہی! سے وفات پاگئے ہیں۔ انالللہ وانا الیہ راجعون 😱 احباب سے گزارش ہے کہ ان کی مغفرت کی دعا کر دیں / شکریہ😢 دعاگو : خالد بشیر بٹ گجراتی ... 4
  • @
    @MuhammadArslan-rw1td2 years ago Already Bhola Bhala is Winner 💯
    Umpires Are Cheaters Here ❌❌❌
    Fokes The Camra 📸
    4
  • @
    @khanknowledgebeam78623 years ago Basheer bhola bhala bara pehlwan he magar is har ache pehlwan ko hamesha bke howey umpires ki madad se haraya he ha final dao pe ap ko umpire camre ke aage nazar aye ga is kushti main bhi camra man ko umpire yani munsif se foran hat kar yee final seen le liya tab hi aj hum keh rahe hain nadir pehlwan jeet gya he. ... 1
  • @
    @gullshairmaazkhan70487 months ago Ustad .e.mhtrm Bshir bhola.bhala kut k dhs
  • @
    @khalidbashir57532 years ago ✍️🌹 سیالکوٹ کے پہلوانوں کے خاندان استادانوالہ کا شمار فن پہلوانی کی بدولت نہایت ہی مشہور ھے۔ اس کشمیری خاندان میں پرانے زمانے میں نہایت شہہ زور پہلوان ہو گزرے ہیں۔ چونکہ پہلوانوانوں کی ایک کثیر تعداد ان کی شاگرد تھی اس لئے یہ خاندان استادانوالہ کے نام سے معروف ہو گیا۔ عنائت پہلوان اسی معزز خاندان میں دس مارچ 1912 کو استاد غلام محمد پہلوان کے ہاں پیدا ہوئے۔بارہ سال کی عمر میں باپ کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ااس خلا کو عنائت کےبڑے بھائی نزیر پہلوان نے پر کیا۔تیرہ برس کی عمر میں سیالکوٹ کے عظیم پہلوان پنڈت چونی لعل کی شاگردی میں آ گئے۔پندرہ برس کی عمر میں انہوں نے پیشہ ورانہ کشتیوں کا آغاز کیا۔پہلی کشتی میں پھجا وزیر آبادی کو سخی داو سے چت کیا۔ پھر سردار حجام پر فتح پائی۔ نزر پہلوان بھتیجہ مہندا ڈورا گجراتی عنائت کی کلاجنگ کا شکار ہوا۔یہی حال محمد علی نائی گجراتی کا ہوا۔دن دگنی رات چوگنی ترقی کرتے ہوئے غلام پہلوان جموں والے کو بھی چت کر دیا۔ٹھیکیداروں سے معادوں کے بعد محمد حسین گوجرانوالیہ سے تین کشتیاں ہوئیں ، ایک برابر ، ایک میں فتح اور ایک ہار گئے۔گوجرانوالہ ہی کے شیدا پہلوان کو سیالکوٹ میں گرایا۔ شریف اور سوہنی امرتسری سے تین تین کشتیاں ہوئیں ، کچھ میں فتح اور کچھ برابر رہے۔لالہ راج پری پیکر سے زیادہ تر ناقدین کے مطابق دو کشتیاں ہوئیں ایک ہارے اور ایک میں فاتح رہے لیکن دونوں کے طرفدار متضاد دعوے کرتے ہیں۔ عنائت کے بھتیجے مبشر لون کے مطابق پانچ کشیاں ہوئیں جن میں ایک ہارے اور باقی چار جیت گئے۔واللہ اعلم بالصواب۔ حیدر پہلوان امرتسری سے کشتی کے بعد مہاراجہ کوڈلی کے شاگرد ہو گئے اور بےشمار کشتیاں لڑیں۔ ان کی آخری دو کشتیاں سردار پہلوان پسر کریم بخش ستارہ ہند اور احمد بخش ملتانی سے ہوئیں جو انہوں نے سخت کش مکش کے بعد جیت لیں۔ فن پہلوانی کے شائقین کو ان سے بہت سی امیدیں وابستہ تھیں مگر وہ عین عالم جوانی میں 34 برس کی عمر میں اپنے خالق_ حقیقی سے جا ملے۔ انالللہ وانا الیہ راجعون۔ ان کی وفات سے فن پہلوانی کا ایک جاندار اور بھرپور عہد ختم ہو گیا۔ بقول عارف کھڑی شریف : "😢 جو چڑھیا اس ڈھینا اوڑک جو جمیا اس مرنا 😱 " (تحریر # خالد بشیر بٹ گجراتی) ...
  • @
    @khalidbashir57532 years ago غلام قادر کالیہ پہلوان جلالپوری رستم_ ھند #** گجرات سے آٹھ دس کلومیٹر کے فاصلے پر مشرق کی جانب ایک تاریخی قصبہ جلالپور جٹاں ھے۔ اس کی وجہ شہرت برصغیر میں کھڈیوں پر بنے ہوئے کپڑے اور اپنے نامور پہلوانوں کی وجہ سے ہے۔اسی قصبے کے جلاہی محلے میں پیراں دتہ پہلوان کے ہاں 1875 میں غلام قادر عرف کالیہ پہلوان نے جنم لیا۔ پیراں دتہ اس زمانے میں ریاست اندور کا درباری پہلوان تھا۔ 5 برس کی عمر میں کالیہ نے بھی اندور کا رخ کیا۔ پہلوانی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی پھر پنڈت کشلیا نند اور قادر بخش سے بھی پہلوانی کے داو پیچ اور ادب آداب سیکھے۔ سولہ سترہ برس کی عمر میں کالیاجلالپور واپس آ گیا۔یہاں اس وقت کرم داد بکریاں والا کی بہت شہرت تھی۔ جلالپور میں کالیا اکھاڑہ جنگ شاہ ولی میں زور کرنے لگا۔چنانچہ کرم داد اور کالیا دو دفعہ ٹکرائے۔ دونوں دفعہ کالیا نے کرنگے داو کی مدد سے کرم داد کو صاف چت کر دیا۔کرم داد کو گرا کر کالیا پورے پنجاب میں جانا جانے لگا۔اگلی دو کشتیاں مہندا پہلوان ڈورا رستم ہند گجراتی سے ہوئیں جو سخت کش مکش کے بعد کالیا نے جیتیں۔ پھر کریم بخش سیاکوٹی پٹھہ کریم بخش پیلڑے والا چت ہوا ۔اس کے بعد کالیہ کا اگلا شکار عبدالرحیم سلطانی والا رستم_ ھند تھا۔ یہ وہی سلطانی والا ہے جس نے گاما رستم زماں کو چار دفعہ وختے میں ڈالے رکھا۔اس کشتی میں سلطانی والا کو وزیر آباد میں شکست دی لیکن رحیم کے حامیوں نے شکست تسلیم نہ کی۔ برصغیر کے شہرہ آفاق ناقد انور جلالپوری مرحوم کے بقول سلطانی والا کو شکست ہوئی۔رحیم اور کالیہ کی تیسری کشتی برابر رہی۔ کالیہ نے حسن بخش ملتانی، نتھا چنگڑ، آغا پہلوان دہلی والا کو بھی ہرایا جبکہ غلام محمد یکہ سے برابر رہا۔کوئٹہ میں نارنگ خاں،ٹیکم گڑھ میں دھکڑ سنگھ، کولہاپور میں خلیفہ غلام محی الدین، بدو برہمن،وغیرہ کو کرنگا داو سے گرایا۔گونگا اور کالیہ وزیر آباد میں ٹکرائے لیکن کشتی فساد کی نزر ہو گئی۔ کالیہ کلو امرتسری، خلیفہ گھوڑا ، گستا سنگھ اور گونگا کے والد گاموں بالی والا سے بھی نبرد آزما ہوا۔کالیہ کے دو بیٹے تھے لیکن دونوں بڑے پہلوان ثابت نہ ہوئے۔ البتہ غلام محمد پہلوان نے گوگا پہلوان پسر امام بخش رستم_ ھند کو 1950 میں جلالپور جٹاں میں ہرایا۔ کالیہ نے بےشمار شاگرد بھی تیار کئے جن میں غلام قادرٹم ٹم والا ، بلا پہلوان وغیرہ نمایاں ہیں۔ بیرون ملک کا سفر : ** 1931 میں ہندوستانی پہلوانوں کے ساتھ یورپ کا سفر کیااور انگریزوں کو زیر کیا۔کالیا نے صرف مہنی رینی والا رستم_ھند سے شکست کھائی اور امام بخش رستم ہند کے ابتدائی دور میں امام بخش کا پلہ بھاری رہا لیکن شکست نہ ہوئی۔ کالیہ نے جرمنی کے شہرہ افاق کریمر پہلوان کو بھی کرنگا داو کی مدد سے دھول چٹائی۔ یورپ کی مہم کے دوران رستم ترکی محمود پہلوان اور یوسف اسماعیل باوجود بڑے پہلوان ہونے کے کالیہ کے سامنے نہ آئے۔ کالیہ کی وفات :** 07 اگست 1940 قیام پاکستان سے سات برس پہلےگجرات سے سینکڑوں میل دور حیدر آباد دکن میں وفات پائی اور آخری آرام گاہ بھی وہیں نصیب ہوئی۔ 👌"دو گز زمیں بھی نہ ملی کوئے یار میں"😢 ...
  • @
    @JunaidKhan.12143 years ago Nadir palhwan Pathan jeet gya tha ye khusti 3
  • @
    @khanknowledgebeam78623 years ago No dout nadir pehlwan is clearly winner you can see in slow motion 1
  • @
    @topscene19326 months ago Bhola bhala wins
    Nadir pathan cheater
    1